شعاع نور | |||
بجائے اشک، گہر، چشمِ انتظار میں ہیں بدل گیا ہے مسرت سے گریہء شبنم | |||
وہ روشنی نظر آتی ہے کوہِ فاراں پر فلک نے بھی سرتسلیم کردیا ہے خم | |||
وہ آفتابِ رسالت سے ہوا ہے جلوہ فروز شعاعِ نور سے وہ جگمگا اٹھا عالم | |||
زمیں اسکا تجھے احترام لازم ہے یہ جانتی ہے کہ تجھپر ہیں آج کس کے قدم | |||
ہے جنکے فیض سے عالم میں جلوہء رحمت یہی وہ مہر عرب ہیں، یہی وہ ماہِ عجم | |||
یہی تو ہیں سبب آفرینشِ دنیا یہی ہیں باعثِ تخلیقِ عرش و لوح وقلم | |||
محمد عربی بادشاہ ہر دو سرا قسیم چشمہء کوثر، شفیع جملہ امم | |||
بلند و پست کا کیا امتیاز ان آنکھونمیں ہر اک پہ ہوتی تھی یکساں نگاہِ لطف و کرم | |||
مٹی وہ ظلمتِ کفر، آج نورِ وحدت سے گرے وہ سجدے میں جتنے تھے بتکدے میں صنم | |||
قبیلے برسرپیکار تھے جو مدت سے انھیں بھی شِیروشکر دم میں کردیا باہم | |||
مٹیں وہ رسمیں جو ننگِ وجود انساں تھیں زمین بنگئی صد رشکِ گلستانِ ارم | |||
یہ درس انکو ملا تھا رسولِ اُمّی سے خدا کی راہ میں گردن جھکی رہے ہردم | |||
جو راہِ حق میں کمر بستہ ہوکے اٹھتے تھے بٹھا نہ سکتی تھی پھر انکو طاقتِ عالم | |||
زمانے بھر کے نہ وہ ابتلا سے ڈرتے تھے خدا کے بعد رسولِ خدا سے ڈرتے تھے | |||
|
کلام و نقوش مصوّر: حمد و ثناء ۔۔ خوش آمدید
Sunday, April 5, 2009
شعاعِ نور
Subscribe to:
Posts (Atom)