تشنہ کامانِ ازل ہوتے ہیں آکر سیراب |
چشمہء فیض ہے،دربارِ رسول عربی |
کشتہء لذت گفتارِ رسول عربی |
روز کرلیتے ہیں دیدارِ رسول عربی |
|
دونوں عالم کی حقیقت کوئی کچھ بھی سمجھے |
سمجھے ہم پرتو رخسارِ رسول عربی |
|
قبر میں بھی یہی کہتے ہوئے ہم اٹھینگے |
ہے ہمیں حسرتِ دیدار، رسولِ عربی |
|
تشنہ کامانِ ازل ہوتے ہیں آکر سیراب |
چشمہء فیض ہے،دربارِ رسول عربی |
|
گردش چرخ نہ کیوں صدقے ہو ان قدموں پر |
فرض ہے حرمتِ رفتار رسول عربی |
|
آشنا جو مےء توحید کی لذت سے نہیں |
وہ نہیں محرمِ اسرارِ رسول عربی |
|
یہ مساوات کہ ادنیٰ بھی یہاں اعلیٰ ہے |
واہ کیا خوب ہے، دربارِ رسولِ عربی |
|
اے اسیرانِ قفس، تمکو رہائی کی نوید |
ہوچکا میں تو گرفتارِ رسول عربی |
|
چاک دل اپنا دکھائو نہ ہمیں اے پھولو!۔۔ |
کہتے ہیں ہمکو، دل افگارِ رسول عربی |
|
تو نہ کرنا اسے شرمندہء درماں یارب |
بہتر اچھوں سے بیمارِ رسول عربی |
|
دلِ عالم کی حکومت کے ہیں منکر وہ بھی |
دیکھ لیں طالعِ بیدار رسول عربی |
|
ہے ہر اک مہر رسالت کے خریداروں میں |
اب بھی ہے گرمئی بازار رسول عربی |
|
جائیں گلشن کیطرف ہم تو ہو گل چاک جگر |
کچھ تو ہو پاس، دل افگارِ رسول عربی |
|
آنکھ وہ آنکھ ہے، اے منظرِ نیرنگِ جمال |
جسمیں ہو حسرتِ دیدارِ رسول عربی |
|
اس سے خورشیدِ رسالت کی عیاں ہیں کرنیں |
دل ہے یا مطلع انوار رسول عربی |
|
لبِ اعجاز سے فرمائیں مصور کو کبھی |
مرحبا شاعرِ دربارِ رسول عربی |
No comments:
Post a Comment