Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلام و نقوش مصوّر: حمد و ثناء ۔۔ خوش آمدید

Saturday, March 21, 2009

عالمِ کربلا


یہ لایا خون بیکس رنگ کیسا دیکھتے جائو

سرائے ہستیء فانی کا نقشہ دیکھتے جائو




عالمِ کربلا


کسی دن عالمِ ادراک کی میں سیر کرتا تھا

مرے پیشِ نظر نقشہ زمینِ کربلا کا تھا


کلیجہ منہ کو آتا تھا وہ نظارہ تھا حسرت ناک

رواں تھی جوئے خوں آنکھوں سے ، دل تھا فرطِ غم سے چاک


پڑا تھا خاک و خوں میں مہ جبیں وہ، کیا قیامت تھی

رسول اللہ کو بے انتہا جس سے محبت تھی


حسین ابنِ علی وہ حامیء دین پیمبر تھا

جگر تھا فاطمہ کا، دل علی کا جانِ سرور


وہ نور راہِ حق، وہ پرتو شمع ہدایت تھا

کہ گل باغِ نبی، ریحانِ بستانِ رسالت تھا


بہارِ گلشن اسلام اسکے دم سے تازہ تھی

کہ ہستی اُسکی روئے ملت بیضا پہ غازہ تھِی


بہارِ جاوداں چہرے پہ اسکے صدقے ہوتی تھی

نسیم صبح کے جھونکوں سے یہ کہہ کہہ کر روتی تھی


خبر ہے تجھکو یہ پروردہء آغوشِ احمد ہے

زمینِ کربلا یہ افتخارِ دوشِ احمد ہے


فلک کو تھا شرف جس سے، یہ وہ نجمِ سعادت ہے

یہ وہ آئینہ ہے جس سے نہاں اک مہر وحدت ہے


نہالِ گلشنِ اسلام کا تازہ ثمر ہے یہ

فرشتوں کو بھی تھی جس سے عقیدت وہ بشریہ ہے


علمبردارِ وحدت، حاملِ دین نبی ہے یہ

ذرا کر احترام اسکا کہ فرزندِ علی ہے یہ


قضا کا منتظر تھا اف! یہ کیفِ بادہءمستی

بہت ہی تنگ تھا نظرونمیں اسکی جادہءہستی


یہ ہے تاریخ میں پہلا علمبردارِ حرّیت

یہی مظلوم و بیکس ہے، یہی سالارِ حریت


نہ چھوڑا ہاتھ سے اسنے کبھی میدانِ استقلال

دکھادی چھائوں میں تیغوں کی اس نے شان استدلال


نظر انجام پر تھی صدقے اس شانِ فراست کے

کہ پوشیدہ تھے مرگِ بیکسی میں راز ملّت کے


نشاط کامرانی آج اسکی بے بسی میں ہے

حیاتِ جاودانی اسکی مرگ بیکسی میں ہے


جہان حریت کے آفتاب، اے نورِ یزدانی

تری کرنوں سے ہر ذرہ کو ہے نازِ درخشانی


نہ چھوڑی ہاتھ سے حبل المتینِ شرع کیا کہنا

مبارک تجکو ہو جویائے راہِ مصطفیٰ رہنا


گیا وہ تشنہ لب دنیا سے اے نہروفرات آخر

شہیدِکربلا کی کرسکی کوئی نہ تو خاطر


بجائے آب تھا بہر وضو خونِ رُخِ انور

صلواۃ عشق کی آخر ادا اس نے تہ خنجر


کسی کو اسطرح ذکرِ خدا کرتے نہیں دیکھا

کبھی یوں پاس تسلیم و رضا کرتے نہیں دیکھا


خزاں اسلام کے گلشن پہ اکدن آنیوالی تھی

ہری کھیتی کبھی اس باغ کی مرجھانے والی تھی


مگر خون حسین ابن علی نے آبرو رکھ لی

زمیں پر آج شرم آیہء “لا تقنطوا” رکھ لی


کچھ ایسے رحمتِ باری کے بادل جوش میں برسے

بہارِ اسلام کے گلشن میں آئی پھر نئے سر سے


یہ لایا خون بیکس رنگ کیسا دیکھتے جائو

سرائے ہستیء فانی کا نقشہ دیکھتے جائو


ٹھہر اے عبرت دنیا کہ میں دل کھولکررولوں

ذرا اپنی سیہ کاری پر اپنے حال پررو لوں


یکا یک غیب سے آئی ندا کیوں محوِ حیرت ہے

یہی اہلِ بصیرت کیلیے راہِ صداقت ہے


ہمارے چاہنے والوں کا یہ انجام ہوتا ہے

ہماری راہ میں مٹنا ہی بس انکا کام ہوتا ہے


تڑپنا خاک و خوں میں اور ہستی کو مٹادینا

اشارہ ہے کہ راہِ حق میں یوں سر بھی کٹادینا


ملا تھا ایک انکو درس دربارِ رسالت سے

نہ تم منہ پھیرنا اپنا کبھی راہِ ہدایت سے


خدا کا شکر کرنا اور محوِ التجا رہنا

دم آخر بھی یوں پابند تسلیم رضا رہنا


گوارہ کرلیا سب غیرتِ اسلام کی خاطر

وہ لوٹے خاک و خوں میں حرمتِ اسلام کی خاطر


زمینِ کربلا کی خاک سے آواز آتی ہے

تجھے اے مسلمِ خوابیدہ یہ مژدہ سناتی ہے


کہ تو بھی سرفروشانِ وفا میں نام پیدا کر

مٹادے خود کو لیکن عظمتِ اسلام پیدا کر

جستجو میڈیا ریفرنس

بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ 
قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
"Say O my Servants who have transgressed against their souls! Despair not of the Mercy of Allah: for Allah forgives all sins: for He is Oft-Forgiving, Most Merciful." [Az-Zumar, 39:53]


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects