
نورِ جمال
جہانِ کفر کی تاریکیوں سے تھا معمور |
محال چشم خیال کو تھا تصور نور |
نہیں کہ شام و سحر دہر میں نہ تھے قائم |
نہیں کہ شمس و قمر کا نہ تھا طلوع و ظہور |
نہیں کہ چرخ پہ انجم نظر نہ آتے تھے |
نہیں کہ نور کی طالب نہ تھی شبِ دیجور |
ہو جو صبح کو مشرق سے آفتاب طلوع |
ہوا ہو گوشہء مغرب میں شام کو مستور |
یونہی تھا دست و گریباں سحر سے ماہ بھی پھر |
ہوائے جہل سے گل ہوچکی تھی شمع شعور |
اسیطرح سے ستارے بھی کچھ نظر آئے |
مگر خدا نے عطا کی تھی انکو طبع غیور |
نگاہِ یاس سے تکتے تھے وہ زمیں کیطرف |
یہ جانتے تھے کہ ہے روشنی سے یہ معذور |
ردائے صبح میں وہ بھی ہوئے نہاں آخر |
مگر یہ کفر کی ظلمت نکرسکے کافور |
وہ سرزمین عرب جسپہ جہل چھایا تھا |
ہر ایک ذرّہ پہ جسکے جمی تھی گرد فتور |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |
No comments:
Post a Comment